the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
جاوید پاشاہ،بیڑ مہاراشٹر ا
موبائیل نمبر 07385776786
javedbeed@gmail.com
بھارتیہ جنتا پارٹی دہلی انتخابات کے بعد بہار اسمبلی انتخابات میں کراری شکست سے بہت سے سوالات بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے پیدا کئے ہیں ، دادری میں ہوئی اخلاق کی شہادت اور وزیر آعظم نریندر مودی کی خاموشی اور موہن بھاگوت کا تحفظات کے متعلق دیا گیا بیان یہ موضوعات بھارتیہ جنتا پارٹی کی شکست میں اہم رول ادا کئے ہیں ،اس کے علاوہ جو سب سے اہم وہ یہ کہ بہار میں نتیش کمار کا ترقیاتی ماڈل اور بہار کی عوام نے اس کو دیا ساتھ یہ بھی بہارکے انتخابات میں عظیم اتحاد کی کامیابی میں اہمیت رکھتا ہے 2014کے لوک سبھا انتخابات میں بہار میں مودی ماڈل کی موازنہ نتیش کمار کے بہار ماڈل سے کیا گیا لیکن اس وقت عوام نے مودی کے ترقیاتی ماڈل کو پسند کیاتھا بہار کے رائے دہندگان نے لوک سبھا انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو لوک سبھا کی زیادہ نشستیں پر کامیاب کیا ، لیکن ایسا کیا ہوا کہ بہار میں ڈیڑھ سال بعد بہار کی عوام نے مودی کے ترقیاتی ماڈل کو رد کرتے ہوئے نیتیش کمار کے ترقیاتی ماڈل کو قبول کرتے ہوئے شاندار کامیابی سے عظیم اتحا د کو ہمکنار کیا ،مودی نے عوام کو جو سنہرے خواب دیکھائے تھے وہ عملی طور پر خواب ہی ثابت ہوئے ،مستقبل میں مہاراشٹر میں بھی اسی قسم کا سوال پیدا ہونے والا ہے مہاراشٹر میں بھی وزیر آعلی دیویندر فڈ نویس یہ نریندر مودی کے ہی نقش قدم پر چل رہے ہیں ،نریندر مودی بیرونی سرمایہ کاری کو ملک لانے کی غرض سے بیرونی ممالک کے دوروں میں مصروف ہیں ،اسی طرح وزیر آعلیٰ مہاراشٹر دیویندر فڈنویس بھی مہاراشٹر میں سرمایہ کاری لانے اور مہاراشٹر کی معاشی ترقی کے لئے ایک کے بعد دیگر بیرونی دورے کررہے ہیں ،اسی طرح سودیشی کو بڑھاوا دینے کی غرض سے وزیر آعظم نریندر مودی نے میک ان انڈیا کا نعرہ دیا ،تو وزیر آعلیٰ دیویندر فڈنویس نے بھی میک ان مہاراشٹر کا نعرہ دیا ہے ،دہلی میں جس طرح وزیر آعظم کا کام کاج دیکھنے کے لئے پرائم منسٹر آفس ہے تو مہاراشٹر میں چیف منسٹر آفس کااعلان وزیر آعلیٰ نے کیا ہے ،وزیر آعظم نریندر مودی نے شہروں کی ترقی کی غرض سے اسمارٹ سٹی بنانے کا اعلان کیا ہے اسی کی طرز پر وزیر آعلیٰ دیویندر فڈنویس نے اسمارٹ وولیج (گاؤں ) بنانے کا اعلان کردیا تاکہ گاؤں کی ترقی ہوسکے اس سے یہ بات واضح ہوتی ہیکہ دیویندر فڈنویس،وزیر آعظم نریندر مودی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں اس سے مہاراشٹر کو کتنا فائدہ ہوگا،اس کے لئے تھوڑا انتظار کرنا پڑیگا ، اس کے علاوہ جب مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات تھے اس وقت وزیر آعظم نریندر مودی نے بہار کی طرح مہاراشٹر میں کئی تشہیری جلسے کئے ،اس دوارن مہاراشٹر کی عوام سے کئی وعدہ کئے گئے ان میں کسانوں کی بڑھتی ہوئی خود کشیوں کو روکنے کے لئے کسانوں کے قرضہ جات معاف کرنا ،ان کے بجلی کے بل معاف کرنا ، لاگت پر منحصر فصلوں کی قیمت کسان کو دینا ، فصلوں کا بیمہ شامل ہے،اس کے علاوہ لوکل باڈی ٹیکس اور ٹول ٹیکس کو مکمل طور ر منسوخ کرنا ، مراٹھا تحفظات کو بحال کرنا ، دھنگر طبقہ کو تحفظات فراہم کرنا ،حکومت سازی کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ شامل حلیف جماعتوں کو وزارت میں مناسب نمائندگی دینا ایسے کئی وعدہ مہاراشٹر کی اسمبلی انتخابات کے دوارن کئے گئے تھے ، ان وعدوں پر اعتبار کرتے ہوئے مہاراشٹر کی عوام نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہاتھوں میں اقتدار سونپ دیا ،دیویندر فڈنویس کی قیادت میں مہاراشٹر ا میں پہلی بار بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت بناے میں کامیاب ہوگئی ، جس میں پہلے شیوسینا شامل نہیں ہوئی تھی ،لیکن بعد میں وہ اس مخلوط حکومت میں شامل ہوگئی ، اس کے علاوہ اس مخلوط حکومت میں ممبر پارلیمنٹ راجیوشیٹی کی سوابھیمان پکش ، مہادیوجانکر کی راشٹریہ سوراجیہ پارٹی ، رام داس آٹھولے کی ریپبلیکن پارٹی آف انڈیا ،اور ونائیک میٹے کی شیوسنگرام پارٹی شامل ہیں ،ان پارٹیوں کو انتخابی وعدہ کے مطابق مہاراشٹر کی وزارت میں اور کارپوریشن میں مناسب نمائندگی دینا



طئے پایا تھا ،دیویندر فڈنویس حکومت کو اقتدار میں آکر ایک سال کا وقفہ گذر چکا ہے ،شیوسینا کو چھوڑ کر کسی پارٹی ک ومہاراشٹر کی وزارت میں شامل نہیں کیا گیا ،شیوسینا ان کے وزراء کو دیئے گئے قلمدانوں سے ابھی تک ناراض ہے ،اور جب بھی موقع ملتا ہے وہ اس کا اظہار کھلے عام کرتی ہے ، شروعات سے ہی شیوسینا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان سرد جنگ جاری ہے ،دونوں کے درمیان تلخیاں بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں جس کا نظارہ کارپوریشن انتخابات کے دوارن دیکھنے کو ملا ہے،تلخیاں مزید بڑھنے پر اگر شیوسینا حکومت سے الگ ہوگئی تو دیویندر فڈنویس حکومت اقلیت مین آجائیگی، اور وزارت میں جگہ نہ ملنے سے باقی تمام حلف جماعتیں حکومت سے ناراض ہیں ،اور کئی بار وہ حکومت سے اپنے آپ کو الگ کرنے کی بات کرتے ہیں یہ بات صحیح ہیکہ شیوسینا کو چھوڑ کر اگر دوسری حلیف جماعتیں اگر حکومت کا ساتھ چھوڑدیں تو حکومت پر اس کاکوئی خاص فرق نہیں پڑیگا لیکن ان حلیف جماعتوں سے کئے وعدہ کی تکمیل ضروری ہے،اگر نہیں تو آنے والے دنوں میں انکی ناراضگی مہنگی ثابت ہوسکتی ہے،اس کے علاوہ اسمبلی انتخابات کے دوارن کسانوں کی خود کشیوں کو روکنے کے لئے جووعدے کئے گئے تھے وہ بھی ابھی ادھورے ہی ہیں ،کسانوں کی خود کشیاں رک نہیں پارہی ہیں،اس کے چلتے مہاراشٹر کے کسان بھی حکومت سے زیادہ خوش نہیں ہیں ، حکومت میں آنے کے بعد وعدہ کے مطابق ٹول ٹیکس ،اور لوکل باڈی ٹیکس کو معاف کرنے کا اعلان کیا گیا ،اس کی وجہ حکومت کے محصول میں بہت بڑے پیمانے پر کمی آئی ،اس کمی کو پورا کرنے کے لئے حکومت نے ڈیزل ،پیٹرول اور دیگر مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کیا جس کا راست اثر مہاراشٹر کی عوام کی پڑا جس کی وجہ سے عوام میں بھی ناراضگی ہے ،اس کے علاوہ مراٹھا تحفظات کا مسئلہ بھی عدالت میں زیر دوارن ہیں،دھنگر طبقہ تحفظات کے مسئلہ کو بھی حل کرنے میں ابھی تک حکومت ناکام رہی ہے،اقلیتوں کی بھی ناراضگی اس حکومت سے بہت زیادہ ہے ،کیونکہ سابقہ حکومت کے دیئے گئے روزگار اورتعلیم میں 05فیصد تحفظات کے مسودہ کو حکومت نے اسمبلی میں پاس نہیں کیا جس کی وجہ اقلیتی طبقہ تحفظات سے محروم ہوگیا ، ممبئی ہائیکورٹ نے مراٹھا تحفظات کو یکسر خارج کردیاتھا لیکن مسلم طبقہ کو تعلیم کے شعبہ میں تحفظات دیئے جانے کی سفارش کی تھی، اس کے باوجود بھی ابھی تک حکومت مسلمانوں کو تحفظات فراہم نہیں کرسکی ،اس کے علاوہ فڈنویس حکومت نے گائے اور اس کی نسل کے ذبیحہ پر پابندی عائد کرنے سے بھی اس کاروبار سے جڑے ہوئے لاکھوں کی تعداد میں لوگ روزگار سے متاثر ہوئے ، اس کے علاوہ وزیر آعلیٰ دیویندر فڈنویس کو اپنی ہی پارٹی میں مخالفت کابھی سامنا ہے دیویندر فڈنویس کے وزیر آعلیٰ کی کرسی پر بیٹھنے کے بعد سے سینئر بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور وزیر زراعت ایکناتھ کھڑسے اور وزیر مالیات سدھیر منگٹی وار کی ناراضگی کسی سے چھپی نہیں تھی ، یہ رہنمانریندر مودی کی بات کو حرف آخر سمجھ کر وزیر آعلی کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں،بہار میں مودی اور امیت شاہ کی جوڑی کو ملی شکست کی وجہ سے ان دونوں کو پارٹی کے اندر ان کے خلاف آوازیں بلند ہورہی ہیں، ا س وجہ دونوں کی طاقت کہیں نہ کہیں کمزور ہوئی ہے اس کے چلتے مہاراشٹر میں بھی وزیرآعلیٰ فڈنویس کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی میں موجود فڈنویس مخالف دھڑااور حلیف جماعت شیوسینا اس نقطہ نظر سے پھر سے سرگرم ہوسکتے ہیں اس طرح کا انداز سیاسی تجزیہ کا رلگا رہے ہیں،اس سے شیوسینا کے ترجمان اور رکن راجیہ سبھا سنجے راؤت کا وہ بیان جو انہوں نے بہار انتخابات کے بعد دیا ہے اس بات کو مزید تقویت پہونچاتا ہیکہ ، مہاراشٹر میں اگر اسمبلی انتخابات ہوتے ہیں تو مہاراشٹر میں بھی بہار کی طرح ہی نتائج آئینگے ،بھارتیہ جنتا پارٹی کے لوگوں کو اب مشورہ دینے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ وہ لوگ بہت سمجھدار ہیں اس سے یہ واضح ہوتا ہیکہ بہارانتخابات کے نتائج وزیر آعلیٰ دیویندر فڈنویس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی مشکلات میں اضافہ ضرور کرینگی،
***
javedbeed@gmail.com
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
خصوصی میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.